Iztirab

Iztirab

یوں ہی کوئی مل گیا تھا سر راہ چلتے چلتے

یوں ہی کوئی مل گیا تھا سر راہ چلتے چلتے 
وہیں تھم کے رہ گئی ہے مری رات ڈھلتے ڈھلتے 
جو کہی گئی ہے مجھ سے وہ زمانہ کہہ رہا ہے 
کہ فسانہ بن گئی ہے مری بات ٹلتے ٹلتے 
شب انتظار آخر کبھی ہوگی مختصر بھی 
یہ چراغ بجھ رہے ہیں مرے ساتھ جلتے جلتے 

کیفی اعظمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *