Iztirab

Iztirab

یگانگت

زمانے میں کوئی برائی نہیں ہے 
فقط اک تسلسل کا جھولا رواں ہے 
یہ میں کہہ رہا ہوں 
میں کوئی برائی نہیں ہوں زمانہ نہیں ہوں تسلسل کا جھولا نہیں ہوں 
مجھے کیا خبر کیا برائی میں ہے کیا زمانے میں ہے اور پھر میں تو یہ بھی کہوں گا 
کہ جو شے اکیلی رہے اس کی منزل فنا ہی فنا ہے 
برائی بھلائی زمانہ تسلسل یہ باتیں بقا کے گھرانے سے آئی ہوئی ہیں 
مجھے تو کسی بھی گھرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے 
میں ہوں ایک اور میں اکیلا ہوں ایک اجنبی ہوں 
یہ بستی یہ جنگل یہ بہتے ہوئے رستے اور دریا 
یہ پربت اچانک نگاہوں میں آتی ہوئی کوئی اونچی عمارت 
یہ اجڑے ہوئے مقبرے اور مرگ مسلسل کی صورت مجاور 
یہ ہنستے ہوئے ننھے بچے یہ گاڑی سے ٹکرا کے مرتا ہوا ایک اندھا مسافر 
ہوائیں نباتات اور آسماں پر ادھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل 
یہ کیا ہیں 
یہی تو زمانہ ہے یہ ایک تسلسل کا جھولا رواں ہے 
یہ میں کہہ رہا ہوں 
یہ بستی یہ جنگل یہ رستے یہ دریا یہ پربت عمارت مجاور مسافر 
ہوائیں نباتات اور آسماں پر ادھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل 
یہ سب کچھ یہ ہر شے مرے ہی گھرانے سے آئی ہوئی ہے 
زمانہ ہوں میں میرے ہی دم سے ان مٹ تسلسل کا جھولا رواں ہے 
مگر مجھ میں کوئی برائی نہیں ہے 
یہ کیسے کہوں میں 
کہ مجھ میں فنا اور بقا دونوں آ کر ملے ہیں 

میراجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *