Iztirab

Iztirab

یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی

یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی 
کسو سے ہمیں یاں لڑا کر رہیں گی 
اگر یہ نگاہیں ہیں کم بخت اپنی 
تو کچھ ہم کو تہمت لگا کر رہیں گی 
یہ سفاکیاں ہیں تو جوں مرغ بسمل 
ہمیں خاک و خوں میں ملا کر رہیں گی 
کیا ہم نے معلوم نظروں سے تیری 
کہ نظریں تری ہم کو کھا کر رہیں گی 
یہ آئیں ہیں تو ایک دن آسماں کو 
جلا کر کھپا کر اڑا کر رہیں گی 
اگر گردشیں آسماں کی یہی ہیں 
تو ہم کو بھی گردش میں لا کر رہیں گی 
یہ آنکھیں ہیں تو ایک دن مصحفیؔ کو 
نگاہوں کے اندر فنا کر رہیں گی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *