Iztirab

Iztirab

یہ جو تنہائی

یہ جو تنہائی ہے شاید مری تنہائی نہ ہو 
گونجنا ہو نہ سماعت میں سکوت 
اور شب و روز کی نعش 
میری دہلیز پہ ایام نے دفنائی نہ ہو 
انگنت پھول ہی کھلتے ہوں 
اک شجر مولری کا ہو کہیں جس کے تلے 
یار اغیار گلے ملتے ہوں 
آن پہنچے ہوں خوشی کے موسم 
راہ تکتے ہوں مری 
اور مجھ تک کسی باعث یہ خبر آئی نہ ہو 
ہو کے خوش ہنستے ہوئے احباب تمام 
بھیجتے ہوں مجھے کب سے پیغام 
ڈھونڈتے ہوں مجھے بیتابانہ 
راہ تکتے ہوں مری 
.اور مجھ تک کسی باعث یہ خبر آئی نہ ہو

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *