Iztirab

Iztirab

یہ جُو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے

یہ جُو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے 
یہ بھی تُو اپنی جگہ ایک پریشانی ہے 
زندگی کا ہی نہیں ٹھور ٹھکانہ معلوم 
مُوت تُو طے ہے کے کس وقت کہاں آنی ہے 
کوئی کرتا ہی نہیں ذکر وفاداری کا 
اِن دنوں عشق میں آسانی ہی آسانی ہے 
کب یہ سوچا تھا کبھی دُوست کے یُوں بھی ہوگا 
تری صورت تیری آواز سے پہچانی ہے 
چین لینے ہی نہیں دیتی کسی پل مُجھ کو 
روز اول سے میرے ساتھ جُو حیرانی ہے 
یہ بھی ممکن ہے کے آبادی ہو اِس سے آگے 
یہ جُو تا حد نظر پھیلتی ویرانی ہے 
کیوں ستارے ہیں کہیں اُور کہیں آنسو ہیں 
آنکھ والوں نے یہی رمز نہیں جانی ہے 
تخت سے تختہ بہت دور نہیں ہوتا ہے 
بس یہی بات ہمیں آپ کو بتلانی ہے 
دوست کی بزم ہی وُہ بزم ہے امجدؔ کے جہاں 
.عقل کو ساتھ میں رکھنا بڑی نادانی ہے 

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *