Iztirab

Iztirab

یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا

یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا 
گھر بار کے بازار میں پر کیا نہیں ہوتا 
جبر دل بے مہر کا چرچا نہیں ہوتا 
تاریکئ شب میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا 
ہر جذبۂ معصوم کی لگ جاتی ہے بولی 
کہنے کو خریدار پرایا نہیں ہوتا 
عورت کے خدا دو ہیں حقیقی و مجازی 
پر اس کے لیے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا 
شب بھر کا ترا جاگنا اچھا نہیں زہراؔ 
پھر دن کا کوئی کام بھی پورا نہیں ہوتا 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *