Iztirab

Iztirab

یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے

یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے
خدا ہے محبت محبت خدا ہے
کہوں کس طرح میں کہ وہ بے وفا ہے
مجھے اس کی مجبوریوں کا پتا ہے
ہوا کو بہت سرکشی کا نشہ ہے
مگر یہ نہ بھولے دیا بھی دیا ہے
میں اس سے جدا ہوں وہ مجھ سے جدا ہے
محبت کے ماروں پہ فضل خدا ہے
نظر میں ہے جلتے مکانوں کا منظر
چمکتے ہیں جگنو تو دل کانپتا ہے
انہیں بھولنا یا انہیں یاد کرنا
وہ بچھڑے ہیں جب سے یہی مشغلہ ہے
گزرتا ہے ہر شخص چہرہ چھپائے
کوئی راہ میں آئینہ رکھ گیا ہے
بڑی جان لیوا ہیں ماضی کی یادیں
بھلانے کو جی بھی نہیں چاہتا ہے
کہاں تو خمارؔ اور کہاں کفر توبہ
تجھے پارساؤں نے بہکا دیا ہے
خمار بارہبنکوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *