Iztirab

Iztirab

یہ نظر کی زد ہے ظالم مرا دم نکل نہ جائے

یہ نظر کی زد ہے ظالم مرا دم نکل نہ جائے 
مجھے صرف اس کا ڈر ہے کہ یہ تیر چل نہ جائے 
وہ اٹھی ہے آتش غم کی نفس نفس ہے سوزاں 
مری روح تپ نہ اٹھے مرا جسم جل نہ جائے 
مرے رازداں سے ہنس کر وہ خطاب کر رہے ہیں 
کہیں تھپکیوں میں آکر کوئی راز اگل نہ جائے 
تری بزم میں جو ہم ہیں تو یہاں پہ غیر کیوں ہو 
یہ خلش نکل نہ جائے یہ عذاب ٹل نہ جائے 
وہ اٹھا رہے ہیں چلمن وہ دکھا رہے ہیں صورت 
کہیں ہوش اڑ نہ جائیں کہیں دل مچل نہ جائے 
میں چراغ ناتواں ہوں کوئی دم کا میہماں ہوں 
مرے سامنے سے اٹھ کر کوئی ایک پل نہ جائے 
وہ نصیرؔ سن رہے ہیں مرے درد کا فسانہ 
مجھے ہر گھڑی ہے دھڑکا کہیں رخ بدل نہ جائے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *