Iztirab

Iztirab

یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا

یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا 
جو میرے لوح دل پر تو نے کبھی بنایا 
تھا دل جب اس پہ مائل تھا شوق سخت مشکل 
ترغیب نے اسے بھی آسان کر دکھایا 
اک گرد باد میں تو اوجھل ہوا نظر سے 
اس دشت بے ثمر سے جز خاک کچھ نہ پایا 
اے چوب خشک صحرا وہ باد شوق کیا تھی 
میری طرح برہنہ جس نے تجھے بنایا 
پھر ہم ہیں نیم شب ہے اندیشہ عبث ہے 
.وہ واہمہ کہ جس سے تیرا یقین آیا

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *