Iztirab

Iztirab

یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے

یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے 
جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے 
چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں 
نظر میں رقص بہاراں کی صبح و شام لیے 
ہجوم بادۂ و گل میں ہجوم یاراں میں 
کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے 
کسی خیال کی خوشبو کسی بدن کی مہک 
در قفس پہ کھڑی ہے صبا پیام لیے 
مہک مہک کے جگاتی رہی نسیم سحر 
لبوں پہ یار مسیحا نفس کا نام لیے 
بجا رہا تھا کہیں دور کوئی شہنائی 
اٹھا ہوں آنکھوں میں اک خواب نا تمام لیے 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *