Iztirab

Iztirab

یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے

یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے 
حد نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے 
ہر ایک جسم روح کے عذاب سے نڈھال ہے 
ہر ایک آنکھ شبنمی ہر ایک دل فگار ہے 
ہمیں تو اپنے دل کی دھڑکنوں پہ بھی یقیں نہیں 
خوشا وہ لوگ جن کو دوسروں پہ اعتبار ہے 
نہ جس کا نام ہے کوئی نہ جس کی شکل ہے کوئی 
اک ایسی شے کا کیوں ہمیں ازل سے انتظار ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *