Iztirab

Iztirab

یہ کیا کہا کہ جمال ان کا بے حجاب نہ تھا

یہ کیا کہا کہ جمال ان کا بے حجاب نہ تھا 
یہ ماہتاب نہیں تھا یہ آفتاب نہ تھا 
نہ ہے وہ دور جو مجروح انقلاب نہ تھا 
تمہارے حسن مرے عشق کا جواب نہ تھا 
جہان غم میں تصور بھی کامیاب نہ تھا 
شفاؔ ہماری قیامت میں آفتاب نہ تھا 
یہ تھا حجاب فریب اس کا یا فریب حجاب 
کہ بے حجاب تھا وہ اور بے حجاب نہ تھا 
وہ برہمی سے سہی مجھ کو دیکھ تو لیتے 
خراب تھا مگر اتنا تو میں خراب نہ تھا 
خطا معاف ہو وہ دن بھی یاد ہیں کہ نہیں 
ہمیں حجاب تھا اور آپ کو حجاب نہ تھا 
دل شفق سے لب گل سے چشم شبنم سے 
کہاں کہاں سے فروزاں ترا شباب نہ تھا 
شفاؔ وہ روتا نہ کیونکر گلوں کے ہنسنے پر 
جو غم نصیب کہ غم میں بھی کامیاب نہ تھا 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *