Iztirab

Iztirab

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں

یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں 
تُو آ کہ جا بھی چکا ہے ، میں انتظار میں ہوں 
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں 
میں اپنے گھر میں ہوں ، یا میں کسی مزار میں ہوں 
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا 
میں اب گری ہوئی گلیوں کہ مرگ زار میں ہوں 
بس اتنا ہوش ہے ، مُجھ کو کے اجنبی ہیں سب 
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں 
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ 
یہ کیسا جبر ہے ، میں جس کہ اختیار میں ہوں 
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں 
.ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں

منیر نیازی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *