Iztirab

Iztirab

تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں

تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں
پیکر اخلاص تصویر وفا سمجھا تھا میں
جب لیا نام خدا کشتی کنارے لگ گئی
جانے کس کس بو الہوس کو ناخدا سمجھا تھا میں
تھا کسی ظالم کا اپنا مدعائے زندگی
جس کو اپنی زندگی کا مدعا سمجھا تھا میں
تھا کسی گم کردۂ منزل کا نقش بے ثبات
جس کو میر کارواں کا نقش پا سمجھا تھا میں
انتہائے یاس میں اب کیا کہوں کس سے کہوں؟
ابتدائے شوق میں کس کس کو کیا سمجھا تھا میں
آ گیا جب آ گیا ان کو خیال التفات
.اپنے شوق دل کو بزمیؔ نارسا سمجھا تھا میں

عبدالرحمان بزمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *