Iztirab

Iztirab

تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا

تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مرا غنچہ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا
یگانہ ہے تو آہ بیگانگی میں
کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مج کو داغوں نے سرو چراغاں
کبھو تو نے آ کر تماشا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
ادھر تو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجاب رخ یار تھے آپ ہی ہم
کھلی آنکھ جب کوئی پردا نہ دیکھا
شب و روز اے دردؔ در پے ہوں اس کے
.کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا

خواجہ میر درد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *