Iztirab

Iztirab

کوئی کمر کو تیری کچھ جُو ہو کمر تُو کہے

کوئی کمر کو تیری کچھ جُو ہو کمر تُو کہے 
کے آدمی جُو کہے بات سوچ کر تُو کہے 
میری حقیقت پر درد کو کبھی اِس سے 
بہ آہ و نالہ نہ کہوے بہ چشم تر تّو کہے 
یہ آرزو ہے جہنم کو بھی کے آتش عشق 
مُجھے نہ شعلہ گر اپنا کہے شرر تُو کہے 
بقدر مایہ نہیں گر ہر اِک کا رتبہ و نام 
تُو ہاں حباب کو دیکھیں کوئی گہر تُو کہے 
کہے جُو کچھ مُجھے ناصح نہیں وہ دیوانہ 
کے جانتا ہے کہے کا ہو کچھ اثر تُو کہے 
جل اٹھے شمع کہ مانند قصہ خواں کی زباں 
ہمارا قصۂ پرسوز لحظہ بھر تّو کہے 
صدا ہے خوں میں بھی منصور کہ انا الحق کی 
کہے اگر کوئی تُوحید اِس قدر تُو کہے 
مجال ہے کے تیرے آگے فتنہ دم مارے 
کہے گا اُور تُو کیا پہلے الحذر تُو کہے 
بنے بلا سے میرا مرغ نامہ بر بھنورا 
کے اس کو دیکھ کہ وہ منہ سے خوش خبر تُو کہے 
ہر ایک شعر میں مضمون گریہ ہے مرے 
.میری طرح سے کوئی ذوقؔ شعر تر تُو کہے 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *