Iztirab

Iztirab

پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں

پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں
اڑ کے میں پہنچوں چمن میں کیا کروں پر وا نہیں
جی جلا کر ایک بوسہ مانگتے ہیں بار سے
آگے یا قسمت وہ دیکھیں ہاں کرے ہے یا نہیں
حسرت و حرمان و یاس و حیرت رنج و تعب
کیا کہوں اس ہجر میں کیا کیا ہے اور کیا کیا نہیں
ہر کسی سے لگ چلے کیا ذکر ہے امکان کیا
ہم اسے پہچانتے ہیں خوب وہ ایسا نہیں
چار عنصر کی غزل رنگیںؔ کہو تم دوسری
.ہے قسم تم کو علی جی کی یہ مت کہنا نہیں

سادات یار خان رنگین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *