Iztirab

Iztirab

برسات

بندھ گئی ہے رحمت حق سے ہوا برسات کی
نام کھلنے کا نہیں لیتی گھٹا برسات کی
اگ رہا ہے ہر طرف سبزہ در و دیوار پر
انتہا گرمی کی ہے اور ابتدا برسات کی
دیکھنا سوکھی ہوئی شاخوں میں بھی جان آ گئی
حق میں پودوں کے مسیحا ہے ہوا برسات کی
خود بخود تازہ امنگیں جوش پر آنے لگیں
دل کو گرمانے لگی ٹھنڈی ہوا برسات کی
وہ دعائیں مے کشوں کی اور وہ لطف انتظار
ہائے کن نازوں سے چلتی ہے ہوا برستا کی
میں یہ سمجھا ابر کے رنگین ٹکڑے دیکھ کر
تخت پریوں کے اڑا لائی ہوا برسات کی
ناز ہو جس کو بہار مصر و شام و روم پر
سر زمین ہند میں دیکھے فضا برسات کی

برج نرائن چکبست

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *