Iztirab

Iztirab

یوم یادگار سرسید دردکن

جو شمع علم مغرب سید نے کی تھی روشن
بکھری ہوئی ہیں جس کی کرنیں ہر انجمن میں
اس شمع علم و فن کی کچھ منتشر شعاعیں
یاران بزم تم ہو اس گوشۂ دکن میں
لیکن یہ یاد رکھو سچی شعاع وہ ہے
آنکھوں کا نور بن کر پھیلے جو مرد و زن میں
جو شمع سے نکل کر دنیا کو جگمگا دے
جو روح تازہ پھونکے ہر پیکر کہن میں
ماحول کے اثر سے آئے نہ فرق لازم
گلزار کی کرن اور کہسار کی کرن میں
اور یہ نہیں تو پھر تم مٹی کا وہ دیا ہو
افسردہ نور جس کا محدود ہو لگن میں
سیدؔ نے نسبتوں کے دعوے تو سچ ہیں لیکن
اک پہلوئے عمل بھی درکار ہے سخن میں

فانی بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *