Iztirab

Iztirab

جو ہیں رند ازل گلشن کو مے خانہ سمجھتے ہیں

جو ہیں رند ازل گلشن کو مے خانہ سمجھتے ہیں
کلی کو شیشہ مے گل کو پیمانہ سمجھتے ہیں
حقیقت آشنائے گلستاں فصل بہاراں میں
ہجوم رنگ و بو کو برق کاشانہ سمجھتے ہیں
کسی دن جس کے شعلے خرمن ہستی کو پھونکیں گے
اسی بجلی کو ہم شمع طرب خانہ سمجھتے ہیں
نگاہیں ڈالتے ہیں مرکز وحدت سے کثرت پر
حرم میں رہ کے ہم راز صنم خانہ سمجھتے ہیں
چھپا لیتے ہیں ہر زخم جگر کو فصل گل میں بھی
چمن میں پھول منشائے غم پنہاں سمجھتے ہیں
علم ربط دل و پیکاں اب اس عالم کو پہنچا ہے
کہ ہم پیکاں کو دل دل کو کبھی پیکاں سمجھتے ہیں

عالم مظفر نگری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *