Iztirab

Iztirab

سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں

سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں 
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں 
موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ 
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں 
دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل 
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں 
شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی 
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں 
کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ 
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں 

شورش کاشمیری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *