Iztirab

Iztirab

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے 
حوروں پہ مر رہا ہے ، یہ شہوت پرست ہے 
دِل صاف ہو تُو چاہیئے معنی پرست ہو 
آئینہ خاک صاف ہے صورت پرست ہے 
درویش ہے وہی جُو ریاضت میں چست ہو 
تارک نہیں فقیر بھی راحت پرست ہے 
جز زلف سوجھتا نہیں اے مرغ دِل تُجھے 
خفاش تو نہیں ہے کے ظلمت پرست ہے 
دولت کی رکھ نہ مار سر گنج سے اُمید 
موذی وُہ دے گا کیا کے جُو دولت پرست ہے 
عنقا نے گم کیا ہے نشاں نام کہ لیے 
گم گشتہ کون کہتا ہے شہرت پرست ہے 
یہ ذوقؔ مے پرست ہے یا ہے صنم پرست 
.کچھ ہے بلا سے لیک مُحبت پرست ہے 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *