Iztirab

Iztirab

کہاں تلک کہوں ساقی کے لا شراب تُو دے

کہاں تلک کہوں ساقی کے لا شراب تُو دے 
نہ دے شراب ڈبو کر کوئی کباب تُو دے 
بجھے گا سوز دِ ل اے گریہ پل میں آب تُو دے 
دگر ہے آگ میں دنیا یوں ہی عذاب تُو دے 
گزرنے گر یہ میرے سر سے اتنا آب تُو دے 
کے سر پہ چرخ بھی دکھلائی جوں حباب تُو دے 
ہزاروں تشنہ جگر کس سے ہوئیں گے سیراب 
خدا کہ واسطے تیغ ستم کو آب تُو دے 
تمہارے مطلع ابرو پہ یہ کہے ہے خال 
کے ایسا نقطہ کوئی وقت انتخاب تُو دے 
در قبول ہے درباں نہ بند کر در یار 
دعائے خیر میری ہونے مستجاب تُو دے 
کھلے ہے ناز سے گلشن میں غنچۂ نرگس 
ذرا دکھا تُو اسے چشم نیم خواب تُو دے 
بلا سے آپ نہ آئیں پہ آدمی ان کا 
تسلی آ کہ مُجھے وقت اضطراب تُو دے 
ہوا بگولے میں ہے کشتگان زلف کی خاک 
کے بعد مرگ بھی معلوم پیچ و تاب تُو دے 
بلا سے کم نہ ہو گریہ سے مرا سوز جگر 
بجھا پر ان کی ذرا آتش عتاب تُو دے 
شہید کیجیو قاتل ابھی نہ کر جلدی 
ٹھہرنے مُجھ کو تہ تیغ اضطراب تُو دے 
شکار بستۂ فتراک کو تیرے مقدور 
ہوا نہ یہ بھی کے بوسہ سر رکاب تُو دے 
دِل برشتہ کو مرے نہ چھوڑو مے خوارو 
جُو لذت اِس میں ہے ایسا مزا کباب تُو دے 
نشے میں ہوش کسے جُو گنے حساب کرے 
جُو تُجھ کو دینا ہیں بوسے بلا حساب تُو دے 
جواب نامہ نہیں گر تُو رکھ دو نامۂ یار 
جُو پُوچھیں قبر میں عاشق سے کچھ جواب تُو دے 
رکھے ہے حوصلہ دریا کب اہل ہمت کا 
نہیں یہ اتنا کے بھر کاسۂ حباب تُو دے 
کہاں بجھی ہے تہ خاک مری آتش دِل 
کہو ہوا سے ہلا دامن سحاب تُو دے 
خنک دلوں کی اگر آہ سرد دوزخ میں 
پڑے تُو واقعی اِک بار آگ داب تُو دے 
کرے گا قتِل وُہ اے ذوقؔ تُجھ کو سرمے سے 
نگہ کی تیغ کو ہونے سیاہ تاب تُو دے 
پہنچ رہوں گا سر منزل فنا اے ذوقؔ 
.مثال نقش قدم کرنے پا تراب تُو دے

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *