جُو تُجھے دیکھ کہ مبہوت ہوا خُون دِل اس کو سدا قوت ہوا جُو موا دیکھ تیرے عارض کوں شاخ گّل کا اسے تابوت ہوا جُو اٹھا مجلس ناسوتی میں محرم خلوت لاہوت ہوا نوک مژگان صنم حق میں میرے تیز جوں نیزۂ رجپوت ہوا اشک خونیں شب ہجراں کا سراجؔ .روغن شعلۂ یاقوت ہوا
سراج اورنگ آبادی