Iztirab

Iztirab

ہر روز ہمیں گھر سے صحرا کو نکل جانا

ہر روز ہمیں گھر سے صحرا کو نکل جانا 
کھیتوں کا مزہ لینا جنگل کو نکل جانا 
جی کیوں نہ بھلا ان کی پھر بھوں پہ لگے اپنا 
اِک وسعت مشرب کہ ہے ساتھ یہ ویرانا 
سطح پہ زمیں کی ہے تاحد نظر سبزہ 
کیا سیر کا عالم ہے اپنا ہے نہ بیگانا 
ہم عشق حقیقی کہ یہ رنگ سمجھتے ہیں 
نے لیلیٰ نہ مجنُوں ہے نے شمع نہ پروانا 
جس حسن کہ جلوے ہیں عارف کی نگاہوں میں 
وُہ حسن بناوے ہے کعبے کو صنم خانا 
دیوانۂ شہری تُو دیوار کا سایہ لے 
سائے میں مغیلاں کہ بیٹھے گا یہ دیوانا 
غربت کہ بیاباں میں ہے مصحفیؔ آوارا 
.اے خضر خجستہ پے ٹک راہ تو بتلانا 

مصحفی غلام ہمدانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *