Iztirab

Iztirab

اول تُو تیرے کوچے میں آنا نہیں ملتا

اول تُو تیرے کوچے میں آنا نہیں ملتا 
آؤں تُو کہیں ترا ٹھکانا نہیں ملتا 
ملنا جُو میرا چھوڑ دیا تُو نے تُو مُجھ سے 
خاطر سے تیری سارا زمانا نہیں ملتا 
آوے تُو بہانے سے چلا شب میرے گھر کو 
ایسا کوئی کیا تُجھ کو بہانا نہیں ملتا 
کیا فائدہ گر حرص کرے زر کی تُو ناداں 
کچھ حرص سے قاروں کا خزانا نہیں ملتا 
بھولے سے بھی اس نے نہ کہا یوں میرے حق میں 
کیا ہو گیا جُو اب وُہ دوانا نہیں ملتا 
پھر بیٹھنے کا مُجھ کو مزہ ہی نہیں اٹھتا 
جب تک کے تیرے شانے سے شانا نہیں ملتا 
اے مصحفیؔ اُستاد فن ریختہ گوئی 
.تُجھ سا کوئی عالم کو میں چھانا نہیں ملتا 

مصحفی غلام ہمدانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *