باغ تھا اُس میں آشیاں بھی تھا چند روز آب و دانہ یاں بھی تھا صوت بُلبّل جِگر میں سالتی تھی خندہء گُل نمک فشاں بھی تھا خوان قسمت کہ حاشیے پہ جلیں کِبھی یہ مشت استخواں بھی تھا مرغ بستاں کو سامنے مرے مصحفیؔ زہرۂ فغاں بھی تھا انجمن میں میاں بشارت کی .یعنی اِک شخص شعر خواں بھی تھا
مصحفی غلام ہمدانی