دِل کو یہ اضطرار کیسا ہے دیکھیو بے قرار کیسا ہے ایک بُوسہ بھی دے نہیں سکتا مُجھ کو پیارے تُو یار کیسا ہے کشتۂ تیغ ناز کیا جانے خنجر آب دار کیسا ہے ہر گھڑی گالیاں ہی دیتے ہو جان میری یہ پیار کیسا ہے مے نہیں پی تُو کیوں چھپاتے ہو انکھڑیوں میں خمار کیسا ہے اُور تُو ہیں ہی یہ تُو کہہ بارے .مصحفیؔ دُوست دار کیسا ہے
مصحفی غلام ہمدانی