جب کے بے پردہ تُو ہوا ہوگا ماہ پردے سے تک رہا ہوگا کچھ ہے سرخی سی آج پلکوں پر قطرۂ خوں کوئی بہا ہوگا مرے نامے سے خوں ٹپکتا تھا دیکھ کر اس نے کیا کہا ہوگا گھورتا ہے مُجھے وُہ دِل کی میرے میری نظروں سے پا گیا ہوگا یہی رہتا ہے اب تُو دھیان مُجھے واں سے قاصد میرا چلا ہوگا جس گھڑی تُجھ کو کنج خلوت میں پا کے تنہا وُہ آ گیا ہوگا مصحفیؔ اس گھڑی میں حیراں ہوں .تُجھ سے کیوں کر رہا گیا ہوگا
مصحفی غلام ہمدانی