Iztirab

Iztirab

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم 
ہیں بہ کنج قفس فغاں میں ہم 
جانتے آپ سے جدا تجھ کو 
کرتے گر فرق جسم و جاں میں ہم 
ہیں تجلیٔ ذات کے تیری 
ایک پردہ سا درمیاں میں ہم 
گل کا یہ رنگ ہے تو اب اک دن 
آگ رکھ دیں گے آشیاں میں ہم 
واں تغافل نے اپنا کام کیا 
یاں رہے مہر کے گماں میں ہم 
آسماں کو نشانہ کرتے ہیں 
تیر رکھتے ہیں جب کماں میں ہم 
مر کے نکلے قفس سے خوب ہوا 
تنگ آئے تھے اس مکاں میں ہم 
گر یہی آہ ہے تو دیکھو گے 
رخنے کر دیں گے آسماں میں ہم 
شاخ گل کے گلے سے لگ لگ کر 
روتے ہیں موسم خزاں میں ہم 
باغ تک جاتے ہاں اگر پاتے 
طاقت اس جسم ناتواں میں ہم 
مصحفیؔ عشق کر کے آخر کار 
خوب رسوا ہوئے جہاں میں ہم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *