Iztirab

Iztirab

کب خوں میں بھرا دامن قاتل نہیں معلوم

کب خوں میں بھرا دامن قاتل نہیں معلوم 
کس وقت یہ دل ہو گیا بسمل نہیں معلوم 
اس قافلے میں جاتے ہیں محمل تو ہزاروں 
پر جس میں کہ لیلیٰ ہے وہ محمل نہیں معلوم 
درپیش ہے جوں اشک سفر ہم کو تری کا 
دن رات چلے جاتے ہیں منزل نہیں معلوم 
حیران ہیں ہم اس کے معمائے دہن میں 
کیوں کر کھلے یہ عقدۂ مشکل نہیں معلوم 
اے مصحفیؔ جل بھن کے ہوا خاک میں سارا 
دکھلاوے گی اب کیا تپش دل نہیں معلوم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *