Iztirab

Iztirab

وہ چاندنی رات اور وہ ملاقات کا عالم

وہ چاندنی رات اور وہ ملاقات کا عالم 
کیا لطف میں گزرا ہے غرض رات کا عالم 
جاتا ہوں جو مجلس میں شب اس رشک پری کی 
آتا ہے نظر مجھ کو طلسمات کا عالم 
برسوں نہیں کرتا تو کبھو بات کسو سے 
مشتاق ہی رہتا ہے تری بات کا عالم 
کر مجلس خوباں میں ذرا سیر کہ باہم 
ہوتا ہے عجب ان کے اشارات کا عالم 
دل اس کا نہ لوٹے کبھی پھولوں کی صفا پر 
شبنم کو دکھا دوں جو ترے گات کا عالم 
ہم لوگ صفات اس کی بیاں کرتے ہیں ورنہ 
ہے وہم و خرد سے بھی پرے ذات کا عالم 
وہ کالی گھٹا اور وہ بجلی کا چمکنا 
وہ مینہ کی بوچھاڑیں، وہ برسات کا عالم 
دیکھا جو شب ہجر تو رویا میں کہ اس وقت 
یاد آیا شب وصل کے اوقات کا عالم 
ہم مصحفیؔ قانع ہیں بہ خشک و تر گیتی 
ہے اپنے تو نزدیک مساوات کا عالم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *