Iztirab

Iztirab

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں 
رونے ہی سے ٹک اپنا دل شاد کروں روؤں 
کس واسطے بیٹھا ہے چپ اتنا تو اے ہم دم 
کیا میں ہی کوئی نوحہ بنیاد کروں روؤں 
یوں دل میں گزرتا ہے جا کر کسی صحرا میں 
خاطر کو ٹک اک غم سے آزاد کروں روؤں 
اس واسطے فرقت میں جیتا مجھے رکھا ہے 
یعنی میں تری صورت جب یاد کروں روؤں 
اے مصحفیؔ آتا ہے یہ دل میں کہ اب میں بھی 
رونے میں تجھے اپنا استاد کروں روؤں

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *