Iztirab

Iztirab

اس گوشۂ عزلت میں تنہائی ہے اور میں ہوں

اس گوشۂ عزلت میں تنہائی ہے اور میں ہوں 
معشوق تصور سے یکجائی ہے اور میں ہوں 
یا گھر سے قدم میرا باہر نہ نکلتا تھا 
یا شہر کی گلیوں میں رسوائی ہے اور میں ہوں 
جس دشت میں ناقے کا گزرا نہ قدم ہرگز 
اس دشت میں مجنوں سا سودائی ہے اور میں ہوں 
ناصح کی نہ میں مانوں ہم دم کی نہ کچھ سمجھوں 
اس عشق و محبت میں خود آرائی ہے اور میں ہوں 
ہر چند جنون عشق ہوتا ہے خرد دشمن 
اے مصحفیؔ اس پر بھی دانائی ہے اور میں ہوں

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *