بھری آتی ہیں ہر گھڑی آنکھیں گویا ساون کی ہیں جھڑی آنکھیں نرگس آٹھ آٹھ آنسو روتی ہے یاد کر وہ بڑی بڑی آنکھیں شرر افشانیٔ سرشک سے رات تھیں مری جیسے پھلجھڑی آنکھیں جوں قلمرو رہی ہیں اشک سیاہ دیکھ اس مسی کی دھڑی آنکھیں مصحفیؔ دیکھ بد بلا ہے وہ شوخ نہ ملا اس سے ہر گھڑی آنکھیں
غلام ہمدانی مصحفی