Iztirab

Iztirab

ہر چند کہ ہو مریض محتاط

ہر چند کہ ہو مریض محتاط 
کیا کر سکے با فساد اخلاط 
ادریس کی سالہا رہی ہے 
کوچے میں ترے دکان خیاط 
رخ پر ترے دیکھ سبزۂ خط 
حیران ہیں سب جہاں کے خطاط 
جتنی مرے دل میں ہے تیری چاہ 
کم ہوگی نہ اس سے نیم قیراط 
خوں سے ترے بسملوں کے دیکھی 
کوچے میں ترے بچھی سقرلاط 
قد اس کا نہیں اگرچہ کوتہ 
ہے جسم کی لاغری بہ افراط 
اے یارو نہ مصحفیؔ کو کوئی 
سمجھو نہ کم از رشید وطواط 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *