Iztirab

Iztirab

منہ چھپاؤ نہ تم نقاب میں جان

منہ چھپاؤ نہ تم نقاب میں جان 
یوں ہی عاشق کی ہے عذاب میں جان 
جوں سی چٹکی میں لے کے مل ڈالی 
ہم سے عاشق کی ہے عذاب میں جان 
خوبیٔ حسن نے تری نہ رکھی 
باقی اک ذرہ شیخ و شاب میں جان 
کس کی زلفوں کے پیچ و تاب سے ہے 
رات دن میری پیچ و تاب میں جان 
سخت مشتاق ہے تمہارا دل 
منہ دکھاؤ کبھی تو خواب میں جان 
ایک دن تم نے کی نہ بات کبھو 
مر گئے ہم تو اس حجاب میں جان 
نت ترے انتظار غسل سے ہے 
بحر کے دیدۂ حباب میں جان 
مہ نے اے شہسوار عرصۂ حسن 
عاقبت دی تری رکاب میں جان 
اس نے بھر کر نگاہ دیکھا تھا 
نہیں اس دن سے آفتاب میں جان 
سر آتش جو اشک ریزاں تھا 
کسی عاشق کی تھی کباب میں جان 
مصحفیؔ تھا ز بسکہ عاشق شعر 
مرتے مرتے رہی کتاب میں جان 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *