Iztirab

Iztirab

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق 
جان دیتے ہیں آن پر عاشق 
کوئی ان گالیوں سے ٹلتے ہیں 
ہم ہیں تیری زبان پر عاشق 
خواری ان عاشقوں کی وے جو ہوئے 
تجھ سے ناقدردان پر عاشق 
تازہ آفت تو ایک یہ ہے کہ ہم 
ہوئے اس نوجوان پر عاشق 
جان دینے کو سود جانتے ہیں 
ہم ہیں اپنے زیان پر عاشق 
اس قدر گرتی ہے کہے تو یہ برق 
ہے مرے آشیان پر عاشق 
مصحفیؔ گر تو مرد کامل ہے 
دل نہ رکھ اس جہان پر عاشق 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *