Iztirab

Iztirab

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق 
خاک سمجھے ہے وہ کسی کا عشق 
اچھی صورت کا ہوں میں دیوانہ 
نے مجھے حور نے پری کا عشق 
کیوں خفا ہم سے ہو کہ ہوتا ہے 
آدمی کو ہی آدمی کا عشق 
جان جاتی ہے ہر ادا پہ چلی 
نہ سنا ایسی رفتگی کا عشق 
خوب روز طلب ہیں اور ہمیں 
خار رکھتا ہے مفلسی کا عشق 
اپنے موسم میں کیسا ہوتا ہے 
نونہالوں کو سرکشی کا عشق 
مصحفیؔ اک غزل تو اور بھی لکھ 
گر تجھے ہے رقم زنی کا عشق 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *