Iztirab

Iztirab

مکھ پھاٹ منہ پہ کھائیں گے تلوار ہو سو ہو

مکھ پھاٹ منہ پہ کھائیں گے تلوار ہو سو ہو 
دبنے کے بھی تو اس سے نہیں یار ہو سو ہو 
جانا مجھے بھی اب طرف یار ہو سو ہو 
یا بولے یا بتائے وہ دھتکار ہو سو ہو 
صیاد کو تو خواب تغافل سے کام ہے 
احوال طائران گرفتار ہو سو ہو 
سودائی بن کے اس پہ مجھے ہاتھ ڈالنا 
ہنگامہ اس میں جو سر بازار ہو سو ہو 
جی پر یہی ٹھنی ہے تو آج اس کو چھیڑ کر 
کھانی مجھے بھی گالیاں دو چار ہو سو ہو 
گو اس میں ہاتھا پائی بھی ہو جاوے ڈر نہیں 
لوں گا میں اس کا بوسۂ رخسار ہو سو ہو 
مجھ کو بھی کاٹنی قفس اپنے کی تیلیاں 
یا ٹوٹے یا بچے مری منقار ہو سو ہو 
شکوہ کبھی نہ یار کا لاویں گے منہ پہ ہم 
ہم پر جفائے چرخ ستم گار ہو سو ہو 
اپنی شفا کو اپنے خدا پر تو چھوڑ دے 
آخر تو موت ہے دل بیمار ہو سو ہو 
مانی شبیہ یار پہ مت آپ کو مٹا 
لوں گا بنا میں تجھ سے جو تیار ہو سو ہو 
اے دل! تو سادہ رویوں کی بھپکی میں آ نہ جا 
اک دن لپٹ کے چھین لے تلوار ہو سو ہو 
سر پھوڑ کر کے جائیں گے اس کی گلی میں ہم 
رنگیں گے خون سے در و دیوار ہو سو ہو 
صنعاں کی طرح اک بت کافر کے عشق میں 
کافر ہو باندھنا ہمیں زنار ہو سو ہو 
لینی متاع حسن ہمیں اس میں تاجرو! 
نقصان جان و مال دل زار ہو سو ہو 
شوخی ہے تیری طبع میں شدت سے مصحفیؔ 
لے بھاگ سر سے شیخ کے دستار ہو سو ہو 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *