Iztirab

Iztirab

خریدار اپنا ہم کو جانتے ہو

خریدار اپنا ہم کو جانتے ہو 
بھلا اتنا تو تم پہچانتے ہو 
بنے گا چہرہ یہ کس کا مہ و مہر 
جو تم بیٹھے صباحت چھانتے ہو 
اٹھو اے زخمیان کوچۂ یار 
عبث کیوں خوں میں ماٹی سانتے ہو 
وہ آنے کا نہیں اب گھر سے باہر 
تم اس قاتل کو کم پہچانتے ہو 
یکا یک کر گزرتے ہو وہی جان 
تم اپنے جی میں جو کچھ ٹھانتے ہو 
غرض ہو آشنا اپنی ہی ضد کے 
کسی کی بات کو کب مانتے ہو 
گیا ہے قافلہ میاں مصحفیؔ اب 
عبث دامن کو تم گردانتے ہو 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *