Iztirab

Iztirab

بات کو میری الگ ہو کے نہ شرماؤ سنو

بات کو میری الگ ہو کے نہ شرماؤ سنو 
کچھ کہا چاہوں ہوں میں تم سے ادھر آؤ سنو 
میں تو جانے کا نہیں رو بہ رو اس کے یارو 
کچھ وہ گر تم سے کہے ہے تو تمہیں جاؤ سنو 
چھیڑنے کو مرے گر آپ کا جی چاہے ہے 
بے ادب ہوں میں مرے حق میں جو فرماؤ سنو 
بات بھی مانو کسی کی کوئی یہ بھی ضد ہے 
اپنے عاشق کے تئیں اتنا نہ ترساؤ سنو 
گل صنوبر کا اگر قصہ ہے تم پاس میاں 
پڑھنے والا بھی تو موجود ہوں میں لاؤ سنو 
اے دل و دیدہ مآل اس کا برا ہی سمجھو 
دیکھ کر اس کے تئیں اتنا نہ للچاؤ سنو 
مصحفیؔ بات تو کہنے دو ذرا قاصد کو 
پہلے ہی حرف میں تم اتنا نہ گھبراؤ سنو

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *