Iztirab

Iztirab

یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں

یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں 
ہم سے ہنس کر بولنے والا یہاں کوئی نہیں 
قسمت اک شب لے گئی مجھ کو جو باغ وصل میں 
دیکھتا کیا ہوں کہ اس کا باغباں کوئی نہیں 
برق گلشن میں پڑی کس کے تبسم سے صبا 
جو نہ جھلسا ہووے ایسا آشیاں کوئی نہیں 
وائے ناکامی کہ فریادی ہیں ہم اس شہر میں 
جز خموشی داد رس اپنا جہاں کوئی نہیں 
صبح ہوتے خواب غفلت سے جو چونکے ہم تو ہائے 
آنکھ کے کھلتے ہی دیکھا کارواں کوئی نہیں 
اے دل بے جرأت اتنی بھی نہ کر بے جرأتی 
جز صبا اس گل کا اس دم پاسباں کوئی نہیں 
دو گھڑی مل بیٹھیں ہم تم ایک دم جو چین سے 
ہائے زیر آسماں ایسا مکاں کوئی نہیں 
میں جو پوچھوں ہوں ترے گھر میں بھی آتا ہے کوئی 
یوں کہے ہے پھیر کر منہ میں زباں کوئی نہیں 
منہ اٹھائے جاتے ہیں یوں دشت غربت میں چلے 
نابلد ہیں سب ہی ہم میں راہ داں کوئی نہیں 
ٹھہریو ٹک ٹھہریو  کی آئے ہے آواز سی 
دیکھیو پیچھے تو آج اے ہمرہاں کوئی نہیں 
خواب گہ سے کیا اڑا کر لے گئی اس کو صبا 
اور سب زیور ہے اس کا عطرداں کوئی نہیں 
مصحفیؔ کیا خاک ہم شعر و سخن پر جی لگائیں 
شاعری یہ کچھ ہے لیکن قدرداں کوئی نہیں

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *