Iztirab

Iztirab

نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں

نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں 
خیال روئے خوباں سے پری خانے میں رہتا ہوں 
تماشا گاہ عالم کا تماشا مجھ سے مت پوچھو 
کہ جوں آئینہ میں حیرت کے کاشانے میں رہتا ہوں 
خم جوشان عشق بے محابا ہوں میں تب ہی تو 
نہ شیشے میں ٹھہرتا ہوں نہ پیمانے میں رہتا ہوں 
شریف کعبہ نت مجھ کو سلام شوق بھیجے ہے 
میں کافر گرچہ ہندستاں کے بت خانے میں رہتا ہوں 
مجھے اے مصحفیؔ ہے کام ہر دم ذکر خوباں سے 
اسی خاطر تو میں مشغول افسانے میں رہتا ہوں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *