Iztirab

Iztirab

نہیں کرتی اثر فریاد میری

نہیں کرتی اثر فریاد میری 
کوئی کس طرح دیوے داد میری 
فغان جاں گسل رکھتا ہوں لیکن 
نہیں سنتا مرا صیاد میری 
تو اے پیغام بر جھوٹی ہی کچھ کہہ 
کہ خوش ہو خاطر ناشاد میری 
میں تجھ کو یاد کرتا ہوں الٰہی 
ترے بھی دل میں ہوگی یاد میری 
نہیں ہوتا مقید میں کسی کا 
طبیعت ہے بہت آزاد میری 
ادھر اے مصحفیؔ کیا دیکھتا ہے 
غزل سن آ مرے استاد میری 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *