Iztirab

Iztirab

آئے ہو تو یہ حجاب کیا ہے

آئے ہو تو یہ حجاب کیا ہے 
منہ کھول دو نقاب کیا ہے 
سینے میں ٹھہرتا ہی نہیں دل 
یارب اسے اضطراب کیا ہے 
کل تیغ نکال مجھ سے بولا 
تو دیکھ تو اس کی آب کیا ہے 
معلوم نہیں کہ اپنا دیواں 
ہے مرثیہ یا کتاب کیا ہے 
جو مر گئے مارے لطف ہی کے 
پھر ان پہ میاں عتاب کیا ہے 
اوروں سے تو ہے یہ بے حجابی 
مجھ سے ہی تجھے حجاب کیا ہے 
اے مصحفیؔ اٹھ یہ دھوپ آئی 
اتنا بھی دوانے خواب کیا ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *