Iztirab

Iztirab

آہ دیکھی تھی میں جس گھر میں پری کی صورت

آہ دیکھی تھی میں جس گھر میں پری کی صورت 
اب نظر آئے ہے واں نوحہ گری کی صورت 
نہ وہ انداز نہ آواز نہ عشوہ نہ ادا 
یک بہ یک مٹ گئی یوں جلوہ گری کی صورت 
اب خیال اس کا وہاں آنکھوں میں پھرتا ہے مری 
کوئی پھرتا تھا جہاں کبک دری کی صورت 
اس کے جانے سے مرا دل ہے مرے سینے میں 
دم کا مہمان چراغ سحری کی صورت 
نے خبر اس کو مری پہنچے ہے نے اس کی مجھے 
بندھ گئی ہے عجب اک بے خبری کی صورت 
نام لوں کس کا کہ اک گل کے لیے جاتے ہیں 
اشک آنکھوں سے عقیق جگری کی صورت 
مصحفیؔ ہے یہی اب سوچ کہ دیکھیں تو فلک 
پھر بھی دکھلائے گا یار سفری کی صورت 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *