Iztirab

Iztirab

سامنے آنکھوں کے ہر دم تری تمثال ہے آج

سامنے آنکھوں کے ہر دم تری تمثال ہے آج 
دل بھرا آئے نہ کیونکر کہ برا حال ہے آج 
زعفراں زار میں لالے کی بہار آ کر دیکھ 
اشک خونیں سے رخ زرد مرا لال ہے آج 
وقت ہے گر تو بہ تقریب عیادت آوے 
کیونکہ بیمار کا تیرے بتر احوال ہے آج 
طرفہ حالت ہے کہ اٹھ کر میں جہاں جاتا ہوں 
تیرے دیدار کی خواہش مرے دنبال ہے آج 
روز اس طول سے کاہے کو کٹے تھا میرا 
نہیں معلوم مجھے روز ہے یا سال ہے آج 
دل چلا صبر چلا جی بھی چلا جاتا ہے 
ٹک مدد کر تو کہ لشکر میں مرے چال ہے آج 
تجھ کو چاہا تھا میں اس دن کے لیے کیا ظالم 
تیری چاہت تو مری جان کا جنجال ہے آج 
دن جدائی کا قیامت سے نہیں کم ہر چند 
بیم پرسش نہ غم نامۂ اعمال ہے آج 
مصحفیؔ کروٹیں بدلے ہے قلق میں تجھ بن 
استخواں اس کا جو ہے قرعۂ رمال ہے آج 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *