Iztirab

Iztirab

شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے

شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے 
کیا جی میں ادھیڑ بن رہی ہے 
مجنوں سے کہو کہ ماں کے لیلیٰ 
خاطر تری طعنے سن رہی ہے
پروانہ تو جل چکا ولے شمع 
سر اپنا ہنوز دھن رہی ہے 
پہلو سے اٹھا مرے نہ غبغب 
یہ پوٹلی درد چن رہی ہے 
یہ آہ پہ لخت دل جلے ہیں 
یا سیخ کباب بھن رہی ہے 
رکھوں نہ عزیز داغ دل کو 
پاس اپنے یہی تو ہن رہی ہے 
اے مینہ نہ برس کہ مصحفیؔ کی 
چھت گھر کی تمام گھن رہی ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *