کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا لال کرتا ہے عشق عاشق کو آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا قلعۂ چرخ پر شب ہجراں جا کے گاڑا ہے آہ نے جھنڈا مصحفیؔ غم میں اس سہی قد کے سوکھ کر ہو گیا ہے سرکنڈا حکم ہے مفلسی کا مفلس کو شام سے تو چراغ کر ٹھنڈا
غلام ہمدانی مصحفی